لائبریری میں شامل

لیکھنی کہانی -25-Oct-2023

آخری واردات یہ شہر کا مشہور بینک تھا،جہاں اس وقت داخل ہو کر ڈاکو لوٹ مار کر رہے تھے۔نقاب پوش ڈاکو واردات کرکے نقدی سمیت وہاں سے فرار ہو گئے۔ان کے فرار ہونے کے بعد ایک شخص بینک میں داخل ہوا،لیکن اندر بینک کے عملے کو بندھا دیکھ کر سکتے میں آ گیا اور فوراً پولیس کو فون کر دیا۔ انسپکٹر آصف واردات کا جائزہ لینے بینک پہنچے وہ فنگر پرنٹ ماہر کو ساتھ لائے تھے،لیکن ڈاکو بہت چالاک تھے۔انھوں نے اپنے خلاف کوئی ثبوت نہیں چھوڑا تھا۔انسپکٹر آصف نے سوچا بینک سے لوٹی ہوئی رقم کوئی معمولی رقم نہیں تھی۔انھوں نے پورے علاقے کے گھروں کی تلاشی لینے کے لئے بہت بھاری نفری لی اور پورے علاقے کی تلاشی لینے لگے۔ابھی انھوں نے دس بارہ گھروں کی تلاشی لی تھی کہ ایک گھر میں تالا لگا نظر آیا انھوں نے ساتھ والے مکان مالک سے اجازت لی اور چند ساتھیوں کو لے کر اس کی چھت پر آئے اور دیوار پھلانگ کر بند مکان کی چھت پر پہنچ گئے۔وہاں سے ایک راستہ نیچے کی طرف جا رہا تھا۔دبے قدموں سے سیڑھیاں اُترتے چلے گئے۔ابھی وہ پوری سیڑھیاں بھی نہیں اُتر پائے تھے کہ انھیں ایک کمرے سے آوازیں سنائیں دیں۔ کوئی کہہ رہا تھا:”اب ہمیں جلدی سے فرار ہونے کی کوشش کرنی چاہیے یہ نہ ہو کہ ہم اسی علاقے میں پکڑے جائیں۔“ دوسرا بولا:”اس بار بہت لمبا ہاتھ مارا ہے۔اب آرام سے بیٹھ کر کھائیں گے۔“ اتنے میں انسپکٹر آصف نے اپنے ماتحت کو اشارہ کر دیا۔مکان کو گھیرے میں لے لیا گیا۔اب اندر سے آوازیں آنا بند ہو گئیں تھیں۔انسپکٹر آصف نے دروازے پر زور دار ٹھوکر ماری جس سے دروازہ ایک جھٹکے سے کھل گیا۔انسپکٹر آصف اور ان کے ماتحتوں نے ڈاکوؤں پر پستولیں تان لیں۔ڈاکو چونکہ اس وقت خالی ہاتھ تھے،اس لئے ان کے ہاتھ اوپر اُٹھتے چلے گئے،پھر سارے ڈاکوؤں کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا اور رقم بھی برآمد کر لی گئی۔اگلے دن ان کے اس کارنامے کا ذکر اخبارات میں تھا اور لوگ ان کو مبارک باد دے رہے تھے۔

   1
0 تبصرے